
The Wisdom of Life | Arthur Schopenhauer | عقل زیست | آرتھر شوپنہار
شوپنہار کے خیالات جتنے گہرے اور منفرد تھے اتنے ہی متنازعہ ثابت ہوئے خاص طور پر عورت کے بارے میں ان کے نظریات سخت تنقید کا نشانہ بنے وہ عورت کو مرد کے مقابلے میں کمزور ، جذباتی اور فطری طور پر محدود سمجھتے تھے اور یہی نظریہ ان کے فلسفیانہ ورثے کے سب سے ناپسندیدہ گوشوں میں شمار ہوتا ہے۔
ان کے افکار نے فلسفے ، نفسیات ،ادب اور فنون پر ایسے گہرے نقوش چھوڑے ،جنہیں وقت کی گرد بھی نہ مٹا سکی ۔ نطشے کے باغیانہ خیالات میں، فرائیڈ کی نفسیاتی تحلیل میں، رچرڈ واگنر کی موسیقی میں اور ٹالسٹائی کی کہانیوں میں شوپنہار کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ جدید فکری تحریکوں میں، خاص طور پر وجودیت اور تحلیل نفسی میں ، ان کے نظریات ایک سرمدی نغمہ بن کر گونجتے ہیں۔
شوپنہار کا فلسفہ انسانی فطرت، خواہشات اور اذیت کی وہ پچیدہ داستان ہے، جو زندگی کے ان اسرار پر روشنی ڈالتی ہے، جن سے عام انسان بے خبر رہتا ہے۔ اگرچہ ان کے بعض خیالات آج بھی بحث کا مرکز ہیں، مگر ان کی گہرائی فکر کی گہرائی ،ان کے مشاہدات کی باریک بینی اور ان کے نظریات کے رفعت انہیں ہمیشہ ہی غیر معمولی کے طور پر زندہ رکھے گی۔
TITLE |
The Wisdom of Life / عقل زیست |
AUTHOR |
Arthur Schopenhauer |
ترجمہ |
صدیق و صفا |
PAGES |
167 |
ISBN |
98762733002767 |